🔥🔥🔴 حمله پهپادی به یک خودرو در نزدیکی منزل برادر شهید وسام الطویل در خربه سلم
این حمله پیش از آغاز مراسم تشییع وسام الطویل بوده!
@Thirdintifada
+30000
🔹دفتر اطلاعرسانی دولت:
در نود و پنج روزی که از جنگ میگذرد، رژیم صهیونیستی هزار و ۹۴۴ کشتار انجام داده که ۳۰ هزار و ۲۱۰ شهید و مفقود بر جای گذاشته است.
@Thirdintifada
انتفاضه فلسطین، محسن فایضی
🔥🔥🔴 حمله پهپادی به یک خودرو در نزدیکی منزل برادر شهید وسام الطویل در خربه سلم این حمله پیش از آغ
صهیونیست ها برای حمله پهپادی امروز مدعی شدند مسئول پهپادی حزب الله رو ترور کرده اند
اما در بیانیه حزب الله نامی از فرمانده بودن ایشان نیست و یک نیروی حزب الله معرفی شده
@Thirdintifada
13.71M حجم رسانه بالاست
مشاهده در ایتا
از محله الزیتون غزه منتشر کرده قسام
داده از الجزیره هم اول پخش بشه
انتفاضه فلسطین، محسن فایضی
#پادکست_انتفاضه قسمت ۳۰ 🌷شیخ صالح نگاهی به زندگی و فعالیتهای شهید صالح العاروری متن: محسن فائضی
ترجمه پادکست "شیخ صالح" توسط یکی از عزیران و همراهان کانال به اردو⬇️
*شیخ العاروریؒ، شخصیت اور کارنامے*
تحریر: جناب محسن فایضی( کارشناس مسائل اسرائیل) https://t.me/Thirdintifada
ترجمہ: محمد کمیل شہیدی
_*اسرائیل نے ۲۰۰۶ میں ہونے والی ۳۳ روزہ جنگ کے بعد پہلی بار پھر سے بیروت پر حملہ کا ارادہ کیا، ایک ایسا حملہ جس سے ان کا مقصد حماس کے اہم رہنما یعنی صالح العاروری کو راستے ہٹانا تھا۔ آخر یہ شخصیت اتنی خاص کیوں تھی جس کی خاطر تل ابیب طوفان الاقصیٰ کے دوران اتنا بڑا خطرہ مول لے بیٹھا؟*_
صالح العاروری ۱۹۶۶ء میں ویسٹ بینک میں واقع رام اللہ کے گاؤں عارورۃ میں پیدا ہوئے۔ ۸۰ کی دہائی کے اواخر ۱۹۸۷ میں ۲۰ سال کی عمر میں حماس کے اعلان وجود کے ساتھ ہی اس تحریک سے منسلک ہوگئے اور مبارزہ اور مقاومت کے ساتھ ساتھ ویسٹ بینک میں واقع الخلیل یونیورسٹی میں اسلامی معارف کی تحصیل میں بھی مشغول رہے۔ ابتدائی ایام سے ہی آپ اسلامی تعلمیات کا عقمیق نقطہ نظر سے مطالعہ کیا کرتے تھے۔ آپ کو قرآن اور تفسیر پر تسلط کی وجہ سے " شیخ صالح" کہ کر خطاب کیا جاتا تھا۔
حفاظتی اور نظامی امور میں خاص صلاحیتوں کے باعث اپ نے دوسرے ساتھیوں کے ہمراہ ۱۹۹۰ء میں حماس کی عسکری شاخ عزالدین قسام کی بنیاد رکھی۔ شیخ صالح ویسٹ بینک کے رہنے والے تھے لہذا آپ کی زیادہ تر مزاحمتی توجہ بھی اسی علاقہ پر مرکوز تھی اسی وجہ سے اُن ایام میں حماس کے لئے کام کرنے کے جرم میں آپ کو دو مرتبہ قید بھی کیا گیا۔
۱۹۹۲ء میں دوبارہ آپ کو قید کر لیا گیا لیکن اس بار جرم ویسٹ بینک میں عزالدین قسام کی بنیاد رکھنا تھا اس جرم میں ۱۵ سال قید کی سزا سنائی گئی۔ اپنی جوانی کے ۱۵ سال آپ نے قید میں ہی گذارے اور آخر کار ۲۰۰۷ء میں آزاد ہوگئے مگر ۳ مہینے بعد دوبارہ قید کر لیا گیا اور اس بار ۲۰۱۰ء تک قید میں رہے۔ یہ بات گیلاد شالیت اور فسطینی قیدیوں کے تبادلہ سے قبل کی ہے۔ اس بار اسرائیل کی عدالت عالیہ نے ان کی لئے جلاوطنی کا حکم صادر کر دیا تھا۔
رہائی کے فوراً بعد ہی صالح العاروری نے حماس کے سیاسی دفتر کے صدر کا عہدہ سنبھالا اور ساتھ ہی اس مذاکرتی ٹیم کا حصہ بھی بن گئے جس کی کوششوں کے نتیجہ میں ۲۰۱۱ء میں حماس کے قبضہ میں پہلے سے موجود اسرائیلی قیدی گیلاد شالیت کی رہائی عوض ۱۰۲۷ فلیسطینی اسیر آزاد ہوئے تھے۔
اب شیخ صالح کوجلاوطنی کی سزا کی وجہ سے مجبوراً(پہلے سیریا پھر) ترکی جانا پڑا، وہاں جاکر بھی ان کی پوری توجہ فلسطین پر تھی، اسی دوران انہوں نے فلسطین میں اسرائیلی فوجیوں کے خلاف ۲۱۰۴ء میں ہونے والے آپریشن کی کمان سنبھالی۔ اس کاراوائی میں حماس نے تین صہیونیوں کو قیدی بنا لیا اور انہیں غزہ لے آئے جواس وقت بھی حماس کے قبضہ میں ہیں۔ اس آپریشن کے بعد ہی شیخ صالح اسرائیل کی نظروں میں نمبر ون دشمن بن گئے۔ ایک سال بعد ہی یعنی ۲۰۱۵ء میں امریکہ نے بھی آپ کا نام دہشت گردوں کی بین الاقوامی لسٹ میں رسمی طور سے شامل کر دیا۔
ان تمام واقعات کے بعد العاروری چند برسوں تک ترکی میں رہے یہاں تک کہ انقرہ پر صہیونی دباؤ کی وجہ سے اس ملک کو ترک کردیا اور دوحہ (قطر) میں سکونت اختیار کی۔ قابل ذکر ہے کہ اسرائیل اور ترکی کے مابین تعلقات معمول پر لانے کی ایک شرط استنبول سے صالح العاروری کا اخراج تھا۔ ترکی کی یہی داستان دوحہ میں بھی دہرائی گئی اور دو سال بعد یہاں سے بھی جلاوطن کر دیا گیا۔
اس بار شیخ لبنان آگئے اور یہاں ۲۰۱۷ میں حماس کے دفتر کے نائب صدر منتخب ہوئے۔ اب آپ پر دشمنوں کی نظریں پہلے سے زیادہ تھیں، اس انتخاب کے بعد صہیونی اخبار یدیعوت احرونوت نے لکھا "العاروری کی پیدائش ویسٹ بینک میں ہوئی ہے، اس نے یہیں پرورش پائی اور وہ ۱۸ سال اسرائیلی زندانوں میں گذار چکا ہے، وہ روانی سے عبری زبان میں بات کرتا ہے اور اس نے بہت جلد ہی حماس کی قیادت تک کا سفر طے کیا ہے اور وہ گذشتہ ادوار میں سیریا، ترکی اور قطر میں حماس کے دفتر کا مسئول رہ چکا ہے اب وہ لبنان میں اسی عہدہ پر ہے۔"
شیخ صالح العاروری کودیگر فلسطینی شخصیتوں کے مقابلے میں جس چیز نے صہیونیوں کے لئے سب سے زیاد مطلوب بنا دیا تھا وہ ان کا فوجی کارروائیوں میں سابقہ کردار،ایران، حزب اللہ اور دوسرے فلسطینی مزاحمتی گروہوں سے استوار تعلقات تھے جن کی وجہ سے سب ان پر اعتماد کرتے تھے۔
صہیونی گذشتہ چند سالوں میں ویسٹ بینک میں بدلتے ہوئے حالات، مختلف مزاحمتی گروہوں جیسے عرینُ الاُسُود یا جنین یا دوسرے شہروں میں بڑھتی ہوئی مقاومتی کاراوائیوں کو شیخ صالح العاروری کی سرابراہی کے زیر اثر دیکھتے تھے۔
شیخ صالح کی مزاحمت کے پیش نظر بنیامین نیتن یاہو نے چار ماہ قبل ہی کابینہ کے اجلاس میں صراحتاً آپ کا نام لے کر قتل کی دھمکی دی تھی جس کے جواب میں حماس نے فوجی لباس میں ان کی تصویر جاری کی اور سید حسن نصراللہ نے اپنی پہلی ہی تقریر میں بہت ہی واضح الفاط میں فرمایا" لبنانی سرزمین پر کسی بھی طرح کی قتل و غارت چاہے وہ لبنانی، ایرنی، سوری، فلسطینی یا
اور کسی بھی شہریت کی حامل شخصیت سے متعلق ہو اس کا انتہائی سخت رد عمل ہوگا اور اس پر خاموشی ناممکن ہے اور نہ ہی اسے کسی صورت برداشت کیا جاسکتا ہے اور ہم اس کی اجازت نہیں دیںگے کہ لبنان میں دوبارہ دہشت یا قتل و غارت کا میدان ہموار کیا جائے۔"
المیادین سے حالیہ انٹرویو میں شیخ صالح العاروری نے کہا تھا "شہادت بڑی کامیابی اور توفیق ہے۔ میں نے سوچا بھی نہیں تھا کہ میں اس اتنے برس زندہ رہوں گا، مجھے لگتا ہے کہ میں اضافی زندگی گذار رہا ہوں اور زیادہ ہی عمر پالی ہے ۔"
ان کی یہ آرزو پوری ہوئی اور وہ (۲ جنوری ۲۰۲۴ کو) جنوبی بیروت میں واقع ضاحیہ کے علاقے میں اسرائیل کے دہشت گردانہ حملے میں شہید ہو گئے۔ صہیونی ان کی شہات پر اتنا خوش ہوئے کہ اخباروں میں سرخیاں اس طرح تھیں "طوفان الاقصیٰ کے معمار کو ختم کر دیا گیا"۔
وضاحت: شیخ العاروریؒ کی شہادت کے بعد حزب اللہ کی جانب سے اسرائیل پرمسلسل انتقامی حملے جاری ہیں۔
01/09/2024
أصدرت العلاقات الاعلامية في حزب الله البيان التالي:
إدّعت هيئة البث في الكيان الصهيوني والمتحدّث العسكري باسم جيش الإحتلال الإسرائيلي أن العدو قام باغتيال من أسماه تارةً مسؤول وحدة المسيّرات في حزب الله أو مسؤول القوّة الجويّة تارةً أخرى
إنّ العلاقات الإعلامية في حزب الله تنفي نفياً قاطعاً هذا الادّعاء الكاذب الذي لاصحة له على الإطلاق وتؤكّد أنّ الاخ المجاهد مسؤول وحدة المسيّرات في حزب الله لم يتعرّض بتاتًا الى أي محاولة اغتيال كما ادّعى العدو.
انتفاضه فلسطین، محسن فایضی
أصدرت العلاقات الاعلامية في حزب الله البيان التالي: إدّعت هيئة البث في الكيان الصهيوني والمتحدّث ا
تا سخنگوی ارتش مدعی ترور مسئول پهپادی حزب الله شدند
حزب الله رسما بیانیه داد و قاطعانه تاکید کرد هیچ کسی از یگان پهپادی ترور نشده است
@Thirdintifada
دیشب حزب الله نامه ای منتشر که رزمندگان حزب الله خطاب به سید حسن نوشتند:
🔸 ای نشانه عشق و صداقت و اخلاص، ای پدر مجاهدان و شهیدان، هر تحیت و احترامی و هر سلام و دعایی و هر عشق و وفاداری از ما بر شما باد. با تحیت و سلام و دعای ویژه، پشتیبان و یاور ما در میدان بودید و خستگی شبها و روزها را از ما دور کردید.
🔸پاسخ دادید به دستهای ما که روی ماشه بود، و ما پاسخ دادیم و پاسخمان در میدان بود. آنجا که فرمودی و ما رمیت اذا رمیت ... خدایا، ما دشمن خود را با قوت خود شکست دادیم و عرق پیشانیمان با عطر خونها آمیخته شد. نه سرما ما را کمک میکند و نه گرما ما را باز میدارد، ابرها سپس ما را دلداری میدهند، مه برای ما در برابر دشمنان یاریرسان است.
🔸 ای آقای ما، ای عزیز ما، ای سرور عشق و نبرد، از شما شجاعت و پیشروی را آموختیم، قدرت و شکوه را آموختیم، پس هیچ دشمنی ما را نمیترساند و هیچ لشکری ما را نمیهراساند.
🔸 دعای شما برای ما مانند خانواده و برادران است، با آن پیروزی را با صبر و اخلاص محقق میکنیم. به شما و خانوادههای وفادارمان قول دادیم که در حفظ وصیت شهیدان امین باشیم و عهدمان به شما این است که پرچم جهاد همیشه برافراشته باشد حتی اگر تمام خونها را برای احقاق حق و یاری مظلومین فدا کنیم.
🔸 ای آقای ما، ای وعده صادق خدا و شاهد قدرتش، سربازانتان جمجمههای خود را به خدا قرض دادهاند، پایهایشان بر زمین استوار است و نگاههایشان به دورترین دشمنان است، آنها در اشاره شما هستند، خدا به دستهای آنها دشمنان را عذاب میکند و سینههای مردم با ایمان را شفا میبخشد.
@Thirdintifada
🔻 فرماندهی مرکزی آمریکا:
حوثیها شب گذشته یک کشتی در جنوب دریای سرخ را بهوسیله موشک بالستیک و پهپاد هدف قرار دادند.
این حمله بیست و ششمین حمله حوثیها از تاریخ 19 نوامبر است.
@Thirdintifada