سراپا اگر زرد و پژمردہ ایم
ولے دل بہ پاییز نسپردہ ایم
چو گلدان خالے ، لب پنجرہ
پر از خاطرات ترڪ خوردہ ایم
اگر داغ دل بود ، ما دیدہ ایم
اگر خون دل بود ، ما خوردہ ایم
اگر دل دلیل است ، آوردہ ایم
اگر داغ شرط است ، ما بردہ ایم
اگر دشنہ ے دشمنان ، گردنیم
اگر خنجر دوستان ، گردہ ایم
گواهـے بخواهـید ، اینڪ گواہ :
هـمین زخمهـایے ڪہ نشمردہ ایم
دلے سربلند و سرے سر بہ زیر
از این دست عمرے بہ سر بردہ ایم
#قیصر_امین_پور